اسرائیل کی وحشیانہ بمباری، حماس کے سربراہ اسمٰعیل ہنیہ کے تین بیٹے شہید

Pinterest LinkedIn Tumblr +

غزہ پر اسرائیلی کی وحشیانہ بمباری کا سلسلہ جاری ہے اور بدھ کو عیدالفطر کے موقع پر اسرائیل کی جانب سے کی گئی بمباری میں حماس کے سربراہ اسمٰعیل ہنیہ کے تین بیٹے شہید ہو گئے۔

خبر رساں ایجنسی رائٹرز کے مطابق حماس میڈیا نے بتایا کہ اسمٰعیل ہنیہ کے تین بیٹے ہازم، محمد اور عامر اپنی گاڑی میں جارہے تھے کہ اس دوران غزہ کے الشاتی کیمپ میں ان کی گاڑی پر اسرائیل نے بمباری کی جس سے ان کے تینوں بیٹوں کے ساتھ ساتھ دو پوتے بھی شہید اور تین زخمی ہو گئے۔

اسمٰعیل ہنیہ نے الجزیرہ ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے اپنے بیٹوں اور پوتوں کی شہادت کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل نے انہیں اس وقت نشانہ بنایا جب وہ الشاتی کے مہاجرین کے کیمپ میں اپنے رشتے داروں سے ملنے کے لیے گئے تھے۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے مطالبات واضح ہیں اور ہم ان میں کسی قسم کی رعایت نہیں کریں گے، دشمن اگر یہ سمجھتا ہے کہ مذاکرات کے اس اہم موقع پر وہ میرے بیٹوں کو نشانہ بنا کر حماس کو اپنا موقف تبدیل کرنے پر مجبور کر دے گا تو وہ جھوٹے فریب میں مبتلا ہے۔

قطر میں رہائش پذیر حماس کے رہنما نے میرے بیٹوں کا خون ہمارے دیگر لوگوں کے خون سے زیادہ قیمتی نہیں ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اپنے شہدا کے خون اور زخمیوں کی تکالیف سے ہم نے امید پیدا کی ہے، ہم نے ایک مستقبل کی کرن روشن کی ہے، ہم نے اپنے لوگوں اور قوم کے لیے آزادی کی لو جلائی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس بات میں کوئی شک نہیں کہ اس مجرمانہ فعل کے پیچھے انتقام اور قتل و غارت گری کا جذبہ کارفرما ہے جو کسی اصول یا قانون کی پاسداری نہیں کرتا۔

اسمٰعیل ہنیہ نے مزید کہا ہم نے اسرائیل کو غزہ کی سرزمین پر ہر قانون اور اصول کی خلاف ورزی کرتے دیکھا ہے، یہ بڑے پیمانے پر کشی، قتل عام اور نقل مکانی کی جنگ ہے۔

اسمٰعیل ہنیہ کے سب سے بڑے بیٹے عبدالسلام ہنیہ نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ فیس بُک پر اپنے پیغام میں اپنے تینوں بھائیوں کی شہادت کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ خدا کا کرم ہے جس نے میرے بھائیوں ہازم، عامر اور محمد کو شہادت کا منصب عطا کیا۔

یہ پہلا موقع نہیں کہ اسرائیل نے حماس کے سربراہ یا ان کے اہلخانہ کو براہ راست نشانہ بنانے کی کوشش کی بلکہ اس سے قبل نومبر میں غزہ میں ان کے گھر پر بمباری کر کے اسے تباہ کردیا تھا۔

اسمٰعیل ہنیہ نے 1990 کی دہائی میں شہرت حاصل کی تھی اور حماس کے بانی شیخ احمد یاسین کی 2004 میں شہادت سے قبل وہ ان کا دایاں بازو تصور کیے جاتے تھے۔

2006 میں ان کی قیادت میں حماس نے کامیابی حاصل کی تھی جس کے بعد وہ فلسطین کے وزیراعظم منتخب ہوئے تھے۔

2017 میں وہ انہیں حماس کا سربراہ منتخب کیا گیا تھا اور وہ غزہ کے باہر سے حماس کی سیاسی سرگرمیوں کو کنٹرول کرتے ہیں۔

Share.

Leave A Reply