ایران اور اس کے اتحادی اسرائیل پر ’فوری‘ میزائل حملے کرسکتے ہیں، امریکا

Pinterest LinkedIn Tumblr +

امریکا اور اس کے حلیف ممالک کا خیال ہے کہ ایران یا اس کے اتحادی مستقبل قریب میں اسرائیل پر بڑے میزائل یا ڈرون حملے کرسکتے ہیں، اور ایسا ہونے سے گزشتہ 6 ماہ سے جاری جنگ مزید پھیل جانے کے خدشات ہیں۔

بلومبرگ کی رپورٹ کے مطابق انٹیلی جنس کی معلومات رکھنے والے ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ حملہ آنے والے چند دنوں میں ہدف کو ٹھیک نشانہ والے میزائلوں کے ذریعے سے کیا جاسکتا ہے۔

تاہم امریکا کا سمجھنا ہے کہ ایسے کسی حملے میں اسرائیل میں واقع عسکری یا حکومتی اہداف کو نشانہ بنایا جاسکتا ہے، امریکی اور اسرائیلی انٹیلجنس کے مطابق سوال یہ نہیں ہے کہ حملہ ہوگا بلکہ سوال صرف یہ ہے کہ یہ کب ہوگا؟

واضح رہے کہ ایران نے شام کے دارالحکومت دمشق میں گزشتہ ہفتے ایک سفارتی کمپاؤنڈ پر کیے گئے حملے کا بدلہ لینے کے لیے اسرائیل کو نشانہ بنانے کی دھمکی دی ہے جس میں ایران کے اعلیٰ فوجی اہلکار ہلاک ہوگئے تھے تاہم اسرائیل نے اب تک اس حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی۔

ذرائع نے بتایا کہ اسرائیل کے مغربی اتحادیوں کو بتایا گیا ہے کہ اسرائیلی حکومت اور فوجی تنصیبات کو نشانہ بنایا جا سکتا ہے لیکن شہری تنصیبات کو نشانہ بنانے کی توقع نہیں، ذرائع کا کہنا تھا کہ امریکی حکام انٹیلی جنس تشخیص کی منصوبہ بندی اور اشتراک میں اسرائیل کی مدد کر رہے ہیں، اسرائیل نے اتحادیوں سے کہا ہے کہ وہ غزہ میں رفح میں حماس کے خلاف ایک اور زمینی کارروائی شروع کرنے سے پہلے اس حملے کے ہونے کا انتظار کر رہا ہے، حالانکہ یہ واضح نہیں ہے کہ یہ کارروائی کتنی جلد شروع ہو سکتی ہے۔

ذرائع نے مزید کہا کہ امریکی اور مغربی انٹیلی جنس اس بات کی نشاندہی کرتی ہیں کہ ایران اور اس کے اتحادی اسرائیل کے شمال سے حملہ نہیں کریں گے جہاں لبنان میں تہران کی اتحادی حزب اللہ واقع ہے۔

اسرائیلی حکام اتحادیوں کے مؤقف سے متفق ہیں، انہوں نے ایران کو کھلے عام دھمکی بھی دی ہے کہ اگر انہوں نے اسرائیلی سرزمین پر حملہ کیا تو اسرائیل ایرانی سرزمین پر حملہ کرے گا۔

یاد رہے کہ 8 اپریل کو ایرانی فوجی سربراہ جنرل حمد حسین بغیری نے شام میں ایرانی قونصل خانے پر اسرائیلی حملے کا بھرپور جواب دینے کا اعلان کردیا تھا۔

واضح رہے کہ 1 اپریل کو اسرائیل کی جانب سے شام میں ایرانی قونصل خانے پر میزائل حملے میں ایرانی پاسداران انقلاب کے لیڈر سمیت 12 افراد شہید ہوگئے تھے۔

تل ابیب نے ایران کے قونصل خانہ کو نشانہ بنایا جس کے نتیجے میں اس کی عمارت مہندم ہوگئی۔

واقعے کے بعد ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای کا کہنا تھا کہ ایرانی سفارت خانے پر حالیہ حملے کے نتیجے میں اسرائیلی حکومت کو نتائج بھگتنا ہوں گے۔

انہوں نے کہا کہ ایرانی سفارت خانے پر حملہ اسرائیل کو غزہ میں اس کی آنے والی شکست سے نہیں بچا سکے گا، جہاں وہ فلسطینیوں کے خلاف تقریباً 6 ماہ سے جاری جارحیت میں ملوث ہے۔

ایران نے اسرائیل کے خلاف ممکنہ جوابی کارروائی سے قبل امریکا کو تمام تر معاملے سے دور رہنے کا انتباہ جاری کردیا، جبکہ ایران کے ممکنہ حملے کے پیش نظر اسرائیل نے مختلف ممالک میں اپنے 28 سفارتخانے بند کردیے۔

Share.

Leave A Reply