ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے گزشتہ ہفتے تہران کی جانب سے اسرائیل پر غیر معمولی طور پر براہ راست حملہ کرنے کے بعد ملک کی مسلح افواج کی ان کی ’کامیابی‘ پر تعریف کی ہے۔
قطری نشریاتی ادارے ’الجزیرہ‘ کی رپورٹ کے مطابق اتوار کے روز ایرانی فوجی کمانڈروں کے ساتھ ملاقات میں آیت اللہ علی خامنہ ای نے مسلح افواج کی ’حالیہ واقعات میں کامیابی‘ پر تعریف کی۔
یہ ملاقات ایران کی جانب سے اسرائیل پر اپنی سرزمین سے پہلی بار براہ راست حملے کے ایک ہفتے بعد ہوئی ہے۔
ایران کے اس حملے میں زیادہ تر میزائلز اور ڈرونز اسرائیل اور اس کے اتحادیوں نے مار گرائے تھے اور اسرائیل میں معمولی نقصان ہوا تھا۔
آیت اللہ خامنہ ای نے اتوار کو کہا کہ ’بنیادی سوال یہ نہیں ہے کہ کتنے میزائل داغے گئے اور ان میں سے کتنے نے اپنے ہدف کو نشانہ بنایا، اصل میں اہم بات یہ ہے کہ ایران نے اس آپریشن کے دوران اپنی طاقت کا مظاہرہ کیا۔‘
انہوں نے کہا کہ ’حالیہ آپریشن میں مسلح افواج کم سے کم لاگت میں زیادہ سے زیادہ فوائد حاصل کرنے میں کامیاب ہوئیں۔‘ انہوں نے فوجی حکام پر زور دیا کہ ’مسلسل فوجی اختراعات جاری رکھیں اور دشمن کی چالوں کو سمجھیں۔‘
ایرانی سپریم لیڈر نے سرکاری ٹیلی ویژن سے نشر ہونے والے ریمارکس میں مزید کہا کہ ’دوسرے فریق کی طرف سے اس بارے میں بحث کہ کتنے میزائل فائر کیے گئے، ان میں سے کتنے نے ہدف کو نشانہ بنایا اور کتنے نہیں لگے، یہ ثانوی اہمیت کے حامل ہیں۔‘
85 سالہ رہنما نے یہ تبصرہ ملاقات میں کیا جس میں ایران کی فوج، پولیس اور طاقتور نیم فوجی دستے پاسداران انقلاب کور (آئی آر جی سی) کے اعلیٰ افسران نے شرکت کی۔
واضح رہے کہ ایران کا یہ حملہ یکم اپریل کو شام کے شہر دمشق میں ایرانی قونصل خانے پر اسرائیلی حملے کے جواب میں ہوا، جس میں پاسداران انقلاب کے دو جنرل سمیت دیگر ہلاک ہوئے تھے۔
آیت اللہ خامنہ ای کے تبصرے میں اصفہان کے مرکزی شہر پر جمعہ کو ہونے والے اسرائیلی انتقامی حملے کا ذکر نہیں تھا، حالانکہ فضائی دفاعی فورسز نے فائرنگ کی تھی اور ایران نے ملک کے بیشتر حصوں میں تجارتی پروازوں کو گراؤنڈ کر دیا تھا۔