ایک گھنٹہ قبل’گوادر کو آفت زدہ قرار دینے کے باوجود لوگ کسمپرسی کی حالت میں‘

Pinterest LinkedIn Tumblr +

بلوچستان کے ساحلی شہر گوادر کے متعددعلاقوں سے چار روز گزرنے کے باوجود بارش کا پانی نہیں نکالا جاسکا جس کے باعث لوگوں کو مشکلات کا سامنا ہے۔

سماجی رابطوں کی ویب سائٹس پر گوادر میں حالیہ بارشوں کے حوالے سے جو ویڈیوز شیئر کی جارہی ہیں ان میں شہر کے مختلف علاقوں میں بارش کا پانی کھڑا کھڑا دکھائی دیتا ہے۔ ان میں ٹی ٹی سی کالونی ، شمبے اسماعیل اور پرانی آبادی کے متعدد علاقے شامل ہیں۔

ان علاقوں میں لوگ اپنی مدد آپ کے تحت کھڑے پانی کو نکالتے ہوئے دکھائی دے رہے۔ ان میں ایک تصویر میں ایک بچے کے ہاتھ میں پلے کارڈ ہے جس پر یہ لکھا ہے کہ ‘گوادر کو آفت زدہ قرار دینے کے باوجود لوگ کسمپرسی کی حالت میں۔‘

فون پر رابطہ کرنے پر شمبے اسماعیل کے رہائشی ندیم حیدر دشتی نے بی بی سی کو بتایا کہ بارش کے پانی کے نکاس میں تاخیر کے باعث لوگوں کو بہت زیادہ مشکلات ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ‘چار روز گزرنے کے باوجود ان کے اپنے گھر میں دو فٹ پانی کھڑا ہے جبکہ محلے میں تین فٹ سے زیادہ پانی ہے۔‘

‘گوادر میں ایک نئی مشکل یہ پیش آرہی ہے کہ لوگ گھروں سے اپنی مدد آپ کے تحت پانی کو نکالتے ہیں لیکن زمین سے پھر پانی آتا ہے۔ اس سے اندازہ لگائیں کہ گوادر میں لوگ کس مشکل صورتحال سے دوچار ہیں۔‘

ان کا کہنا تھا کہ پانی کو نکالنے کے لیے انتظامیہ کے پاس مطلوبہ مشنری نہیں ہے جس کی وجہ سے بہت زیادہ تاخیر ہورہی ہے اور اس کے نتیجے میں لوگوں کی اپنی مدد آپ کے تحت گھروں سے پانی نکالنے کا کوئی فائدہ بھی نہیں ہورہا ہے۔

‘کہیں ٹربائن ہے تو پائپ نہیں ہے اور کہیں پائپ ہے تو ٹربائن نہیں ہے۔ ہم نے ٹھیکداروں سے پوچھ لیا کہ وہ ایکسکاویٹرز کیوں استعمال میں نہیں لارہے ہیں تو انھوں نے بتایا کہ ان کے پرانے واجبات کی ادائیگی نہیں ہوئی ہے۔‘

مقامی افراد کا کہنا ہے کہ گوادر ڈویلپمنٹ اتھارٹی نے جو روڈ بنائے ان کے باعث پانی کی قدرتی گزرگائیں بند ہونے سے پانی کھڑا ہے۔

ندیم حیدر دشتی نے بتایا کہ جہاں بارش کے پانی کو نکالنے میں تاخیر سے لوگوں کو مشکلات کا سامنا ہے وہاں اس سے گھروں کی بنیادوں کو بھی نقصان پہنچنے کا خطرہ ہے۔

فون پر رابطہ کرنے پر گوادر سے رکن بلوچستان اسمبلی مولانا ہدایت الرحمان نے کہا کہ گوادر شہر سے ابھی تک پانی نہیں نکالا جاسکا ہے جس کے باعث لوگ مشکل میں ہیں ۔ انھوں نے کہا کہ گوادر میں پہلے جو بارش ہوئی اس کا پانی بہت سارے علاقوں میں موجود تھا لیکن اب دوبارہ بارشیں زیادہ ہوئیں جس سے نہ صرف دوبارہ شہر زیر آب آگیا بلکہ اس بار مشکلات اس لیے زیادہ ہیں کہ پورا ضلع گوادر متائثر ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ پسنی سمیت ضلع کے دوسرے شہر اور دیہات بھی حالیہ بارشوں سے بہت زیادہ متاثر ہوئے جس کی وجہ سے گوادر شہر سمیت ضلع کے اکثر علاقوں میں لوگ ایک مشکل حالت سے دوچار ہیں ۔ ان کا کہنا تھا پسنی میں ماہی گیروں کے سو سے زائد کشتیوں کو بھی نقصان پہنچا ہے۔

گوادر ڈویلپمنٹ اتھارٹی کے ترجمان حفیظ بلوچ نے فون پر بتایا کہ جن علاقوں میں پانی کھڑا ہے اس کی ایک بڑی وجہ یہ ہے کہ وہ نشیب میں ہیں اور دوسری بڑی وجوہات میں سے ایک یہ ہے کہ بارشیں معمول سے بہت زیادہ ہوئی ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ اس مرتبہ ایک مشکل یہ بھی پیش آرہی ہے کہ گوادر کے ساتھ پسنی میں بھی بارشوں کا پانی کھڑا ہونے سے لوگوں کو مشکلات کا سامنا تھا۔

انھوں نے بتایا کہ سندھ حکومت نے پچھلی بارشوں میں 12انچ والے جو پانچ ٹربائن دیے تھے ان میں سے تین کو پسنی بھیجنا پڑا تاکہ وہاں لوگوں کی مشکلات کو کم کیا جاسکے۔

جی ڈی اے کے ترجمان کے مطابق گوادر میں جو بھی دستیاب وسائل ہیں ان سب کو شہر سے پانی کو نکالنے کے لیے لگایا گیا ہے اورجی ڈی اے سمیت تمام حکومتی اداروں کی کوشش ہے کہ جلد سے جلد پانی کو نکالا جائے۔

ان کا کہنا تھا کہ لوگ جی ڈی اے کو مورد الزام ٹھرارہے ہیں لیکن پانی جن علاقوں میں کھڑا ہے وہاں تو جی ڈی اے نے کوئی کام نہیں کیا ہے اور جن علاقوں میں جی ڈی اے نے ترقیاتی کام کیے ہیں وہاں پانی کھڑا ہونے کا اتنا مسئلہ نہیں ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ فنڈز کا بھی مسئلہ درپیش ہے اور اگر حکومت کی جانب سے ڈرینز کو ڈالنے کے لیے مجوزہ فنڈز فوری طورپر مل جائیں تو بارش کے پانی کے نکاس کا مسئلہ حل ہوجائے گا۔

gwadar

Share.

Leave A Reply