ایرانی صدر ابراہیم رئیسی 3 روزہ سرکاری دورے پر پاکستان پہنچ گئے

Pinterest LinkedIn Tumblr +

ایرانی صدر ابراہیم رئیسی 3 روزہ سرکاری دورے پر پاکستان پہنچ گئے۔

ڈان نیوز کے مطاق ایرانی خاتون اول، وزیر خارجہ، کابینہ ارکان، اعلیٰ حکام اور بڑا تجارتی وفد بھی ان کے ساتھ ہیں، وفاقی وزیر حسین پیرزادہ نے نورخان ایئر بیس پر ان کا استقبال کیا، پاکستانی ثقافت کے مطابق بچوں نے ایرانی صدر کو گلدستے پیش کیے۔

پاکستانی سرکاری نشریاتی ادارے پی ٹی وی کے مطابق ایرانی صدر ابراہیم رئیسی صدر پاکستان، وزیر اعظم، اسپیکر قومی اسمبلی، چیئرمین سینیٹ سے ملاقات کریں گے۔

اس دورے میں پاکستان اور ایران کے مابین مختلف جہتوں پر گفتگو کی جائے گی، ملاقاتوں میں ایران پاک تعلقات کو مزید مضبوط بنانے، زراعت، تجارت، رابطے، توانائی، عوامی رابطوں سمیت مختلف شعبوں میں تعلقات کو فروغ دینے کا ایجنڈا موجود ہے۔

گارڈ آف آنر پیش
بعد ازاں ایرانی صدر وزیر اعظم ہاؤس پہنچے، وزیر اعظم شہباز شریف نے ابراہم رئیسی کا استقبال کیا، انہیں وزر اعظم ہاؤس میں گارڈ آف آنر پیش کیا گیا، دونوں ملکوں کے قومی ترانے بجائے گئے۔

وزیر اعظم نے ایرانی صدر سے کابینہ اراکین کا تعارف کروایا، صدر نے ارتھ ڈے کی مناسبت سے پودا لگایا۔ْ

وزیر خارجہ سے ملاقات
ایرانی صدر ابراہیم ریئسی نے وزیرخارجہ اسحق ڈار سے بھی ملاقات کی، ملاقات میں پاک ایران تعلقات پر تفصیلی گفتگو کی گئی، باہمی دلچسپی کے امور اور خطے کی صورتحال پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا، دونوں رہنماؤں نے مختلف شعبوں میں باہمی تعاون کو مزید فروغ دینے پر بھی اتفاق کیا۔

ذرائع نے بتایا کہ پاکستان اور ایران نے ورک فورس اور فلم و سنیما میں تعاون کے لیے ایم اویوز کا فیصلہ کیا ہے، وفاقی کابینہ نے ایران کےساتھ مزید 2 ایم اویوزکی منظوری دے دی ہے، وفاقی کابینہ سےسرکولیشن پر الگ الگ سمریوں کی منظوری لی گئی ہے۔

ذرائع نے کہا کہ دونوں مالک میں ماہر وفودکی سطح پردورے کیے جائیں گے، دونوں ممالک میں فلم کےتبادلے اور سنیما کوآپریشن کاایم ایو یو بھی ہوگا، ایم اویوکےتحت فلم کے لیے جوائنٹ پروڈکشن پراجیکٹس کیےجائیں گے، ایک دوسرے کی فلم انڈسٹری کو سمجھنے کے لیے وفود کا تبادلہ کیا جائےگا، ایم او یوکےتحت ایک دوسرے کے ممالک میں فلم ویکس اور دیگر ثقافتی تقریبات کا انعقاد ہوگا۔

ذرائع کے مطابق مفاہمت کی یادداشتوں پر دستخط ایرانی صدر کے دورہ پاکستان میں متوقع ہیں، پاکستان اور ایران ورک فورس کے لیےمفاہمت کی یادداشت پردستخط کریں گے، دونوں ممالک میں ہنرمند افرادی قوت کے تبادلے کے لیے اقدامات کیے جائیں گے، ایم اویو کے تحت ورکرز کی فلاح و بہبود کے لیے مشترکہ تعاون کوفروغ دیا جائے گا، ایم او یو کے تحت ورکرز ویلفیئر فنڈ کےقیام کاجائزہ لیا جائے گا۔

ایک بیان میں ترجمان دفتر خارجہ پاکستان نے کہا تھا کہ 8 فروری کے عام انتخابات کے بعد کسی بھی سربراہ مملکت کا یہ پاکستان کا پہلا دورہ ہے۔

دفتر خارجہ کے اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ دورے سے دونوں ممالک کے تعلقات مزید مضبوط ہوں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ وہ لاہور اور کراچی بھی جائیں گے اور صوبائی قیادت سے ملاقاتیں کریں گے۔

بیان میں مزید کہا گیا کہ ’دونوں ممالک کی قیادتیں علاقائی اور عالمی پیش رفت اور دہشت گردی کے مشترکہ خطرے سے نمٹنے کے لیے دو طرفہ تعاون پر بھی بات کریں گے۔‘

ایرانی سرکاری میڈیا نے رپورٹ کیا کہ یہ دورہ ایران کی جانب سے بلوچستان کے سرحدی شہر پنجگور میں عسکریت پسند گروپ جیش العدل کے ٹھکانوں کو نشانہ بناتے ہوئے پاکستان میں حملوں کے آغاز کے چند ماہ بعد ہو رہا ہے، ان حملوں کے بعد اسلام آباد نے شدید الفاظ میں مذمت کی تھی اور سفارتی تعلقات میں تنزلی کا اشارہ دیا تھا۔

48 گھنٹے سے بھی کم وقت بعد، پاکستان نے حملوں پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے ایران کے صوبہ سیستان بلوچستان میں دہشت گردوں کے ٹھکانوں پر حملہ کیا تھا۔ ایران نے زور دیا تھا کہ وہ اپنے دشمنوں کو اسلام آباد کے ساتھ اپنے ’خوشگوار اور برادرانہ تعلقات‘ کو کشیدہ کرنے کی اجازت نہیں دے گا۔

13 اپریل کو، صدر آصف زرداری نے ایرانی ہم منصب کے ساتھ فون کال میں دونوں ممالک کو درپیش سیکیورٹی چیلنجز پر قابو پانے کے لیے معلومات کے تبادلے کو بڑھانے کی ضرورت پر زور دیا تھا۔

Share.

Leave A Reply