اسرائیلی ملٹری انٹیلیجنس کے سربراہ اہرون ہلیوا نے اسرائیل میں7 اکتوبر کو ہونے والے حماس کے حملے کو روکنے کی ناکامی پر استعفیٰ دے دیا۔
الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق اہرون ہلیوا حماس کے حملے پر مستعفی ہونے والی پہلی سینئر شخصیت ہیں۔
انہوں نے اکتوبر میں اسرائیل پر حملہ روکنے میں ناکامی کی ذمہ داری قبول کی تھی جس نے اسرائیل کے دفاع کو بڑے پیمانے پر نقصان پہنچایا۔
اسرائیلی فوج نے ایک بیان میں کہا کہ ملٹری چیف آف اسٹاف نے اہرون ہلیوا کا استعفیٰ قبول کر لیا گیا اور ان کی خدمات پر ان کا شکریہ ادا کیا۔
اہرون ہلیوا 38 سال سے اسرائیلی فوج کا حصہ تھے۔
اہرون ہلیوا کی جانب سے استعفیٰ کا اعلان رفح میں اسرائیلی فوج کی جانب سے زمینی آپریشن سے قبل کیا گیا ہے جس کے بارے میں اسرائیل کا خیال ہے کہ رفح کا علاقہ غزہ کی پٹی میں حماس کا آخری گڑھ ہے۔
واضح رہے کہ حال ہی میں ایران اور اسرائیل کے درمیان حالات کافی کشیدہ ہوچکے ہیں اور دونوں ممالک نے ایک دوسرے پر میزائل حملے بھی کیے ہیں۔
یاد رہے کہ حماس نے گزشتہ سال7 اکتوبر کو اسرائیل پر بڑا حملہ کیا تھا، جس کے نتیجے میں اسرائیل میں تقریباً ایک ہزار 160 ہلاکتیں ہوئی تھیں، اس حملے کے دوران حماس نے درجنوں اسرائیلیوں کو قید بھی کرلیا تھا۔
حماس کو تباہ کرنے اور قیدیوں کو آزاد کروانے کے لیے اسرائیل نے غزہ کے ساحلی علاقوں پر مسلسل بہیمانہ بمباری اور شدید ترین زمینی حملے کیے ہیں جن کا سلسلہ تاحال جاری ہے۔
اب تک صہیونی فوج کی جانب سے جاری درندگی کے نتیجے میں فلسطین میں شہدا کی مجموعی تعداد 34ہزار 97 سے تجاوز کر گئی ہے، جبکہ اسرائیلی حملوں میں 76 ہزار 980 افراد زخمی ہو چکے ہیں۔
واضح رہے کہ 25 مارچ 2024 کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں فوری جنگ بندی کی قرارداد منظور ہوگئی تھی، یہ قرارداد اسرائیل کے قریبی اتحادی امریکا کی عدم شرکت کے بعد منظور کی گئی تھی۔
اسرائیل نے امریکا کی ووٹنگ سے پرہیز کرنے کے عمل پر شدید ردعمل کا اظہار کیا کیونکہ ایسا کرنے سے امریکا نے سلامتی کونسل کے دیگر 14 ارکان کو قرارداد کو منظور کرنے کی اجازت دے دی۔
10 اپریل کو عیدالفطر کے موقع پر اسرائیل کی جانب سے کی گئی بمباری میں حماس کے سربراہ اسمٰعیل ہنیہ کے تین بیٹے شہید ہو گئے تھے۔
خبر رساں ایجنسی رائٹرز کے مطابق حماس میڈیا نے بتایا کہ اسمٰعیل ہنیہ کے تین بیٹے ہازم، محمد اور عامر اپنی گاڑی میں جارہے تھے کہ اس دوران غزہ کے الشاتی کیمپ میں ان کی گاڑی پر اسرائیل نے بمباری کی جس سے ان کے تینوں بیٹوں کے ساتھ ساتھ دو پوتے بھی شہید اور تین زخمی ہو گئے۔
اسمٰعیل ہنیہ نے الجزیرہ ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے اپنے بیٹوں اور پوتوں کی شہادت کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل نے انہیں اس وقت نشانہ بنایا جب وہ الشاتی کے مہاجرین کے کیمپ میں اپنے رشتے داروں سے ملنے کے لیے گئے تھے۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے مطالبات واضح ہیں اور ہم ان میں کسی قسم کی رعایت نہیں کریں گے، دشمن اگر یہ سمجھتا ہے کہ مذاکرات کے اس اہم موقع پر وہ میرے بیٹوں کو نشانہ بنا کر حماس کو اپنا موقف تبدیل کرنے پر مجبور کر دے گا تو وہ جھوٹے فریب میں مبتلا ہے۔