ایرانی صدر ابراہیم رئیسی نے کہا ہے کہ ایران اور پاکستان کے درمیان اقتصادی اور تجارتی حجم قابل قبول نہیں ہے، ہم نے پہلے مرحلے میں دونوں ممالک کے درمیان تجارتی حجم کو 10 ارب ڈالر تک بڑھانے کا فیصلہ کیا ہے۔
’ڈان نیوز‘ کے مطابق پاکستان اور ایران کے درمیان مختلف شعبوں میں تعاون کی مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط کی تقریب منعقد ہوئی، ایرانی صدر ابراہیم رئیسی اور پاکستانی وزیر اعظم شہباز شریف نے اس میں شرکت کی، تقریب میں پاکستان اور ایران نے 8 سمجھوتوں پر دستخط کردیے۔
اس موقع پر تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ ایران کے ساتھ ہمارے دیرینہ برادرانہ تعلقات ہیں، ایرانی صدرسے سیکیورٹی اور تجارت سمیت دوطرفہ پہلوؤں پرتبادلہ خیال ہوا۔
انہوں نے بتایا کہ دونوں ممالک کے درمیان جو باہمی رشتے ہیں مذہب، تہذیب تجارت کے اس حوالے سے تفصیلی گفتگو کی گئی، اس میں شک نہیں کہ 1947 میں ایران ان چند ممالک میں سر فہرست ہے جس نے پاکستان کو تسلیم کیا، ہمارے رشتے صدیوں پر محیط ہیں، یہ ہے وہ تعلق جس کو آج ہم نے ترقی و خوشحالی اور عوام کی بہتری کے لیے استعمال کرنا ہے۔
شہباز شریف نے کہا کہ ایران کے لوگ بہت خوبصورت ہیں، آج آپ اسلام آباد آئے ہیں ، آپ بزرگ تہران سے اسلام آباد آئے اور یہ بھی ایک خوبصورت شہر ہے تو یہ خوبصورتی کا ایک حسین مقابلہ پیش کرتا ہے۔
شہباز شریف کا کہنا تھا کہ جناب صدر آپ فقہ قانون جیسے موضوعات پر کافی معلومات رکھتے ہیں، آپ کی قیادت میں ایران نے ترقی کی اور یہ موقع ہے کہ پاک ایران تعلقات کو بہتر کریں اور سرحدوں پر ترقی اور خوشحالی کے مینار قائم کریں، ہمیں یہ موقع ملا ہے کہ ہم اس دوستی کو ترقی اور خوشحالی کے سمندر میں بدل دیں۔
انہوں نے کہا کہ آج ہم نے جو اقتصادی ترقی کے فیصلے کیے وہ منظر عام پر آجائیں گے، میں آپ کو ستائش پیش کرنا چاہتا ہوں کہ غزہ کے مسلمانوں پر جو پہاڑ توڑے جارہے ہیں تو آپ نے ایک مضبوط مؤقف اپنایا اور پاکستان اس سلسلے میں غزہ کے بھائی بہنوں کے ساتھ ہے، ایسا ظلم پہلے کبھی نہیں دیکھا کہ 34 ہزار مسلمان شہید کردیے گئے، بچے شہید کردیے گئے اور آج بھی سیکیورٹی کونسل کی قرارداد کی دھجیاں اڑائی جارہی ہیں اور اقوام عالم خاموش ہے تو اسلامی ممالک کو مل کر ہر فورم پر اپنی بھرپور آواز اٹھانی چاہیے تا وقت کہ فلسطین میں جنگ ختم نہیں ہوجاتی۔
وزیر اعظم نے بتایا کہ اس طرح کشمیر کی وادی ان کے خون سے سرخ ہوچکی ہے، میں آپ کا شکریہ ادا کرتا ہوں کہ آپ نے کشمیریوں کے آواز اٹھائی اور مجھے امید ہے کہ کشمیریوں کو ان کے حقوق ملیں گے۔
صدر مسلم لیگ (ن) نے کہا کہ آخر میں میں آپ کا اور آپ کے وقد کا شکرگزار ہوں کہ آپ اپنے دوسرے گھر کا دورہ فرما رہے ہیں اور اس کے نتیجے میں ہمارے تعلقات مزید مضبوط ہوں گے، ایران پاکستان دوستی زندہ باد۔
غزہ کی حمایت پر پاکستانی عوام کو سلام پیش کرتا ہوں، ایرانی صدر
بعد ازاں ایرانی صدر نے وزیر اعظم شہباز شریف کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس میں بات کرتے ہوئے کہا کہ میں وزیر اعظم اور حکومت پاکستان کا پرتپاک استقبال پر شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں اور سب کو سلام کرتا ہوں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کی سرزمین ہمارے لیےقابل احترام ہے، فلسطین میں جاری اسرائیلی جارحیت کاخاتمہ ضروری ہے، غزہ کے عوام کی حمایت پرپاکستان کے عوام کو سلام پیش کرتا ہوں، غزہ کےعوام کی نسل کشی ہورہی ہے، سلامتی کونسل غزہ کے معاملے پر ذمہ داریاں ادا نہیں کررہی، غزہ کےعوام کو ایک دن ان کاحق اور انصاف مل جائےگا۔
ابراہیم رئیسی کا کہنا تھا کہ ہمیں یقین ہے کہ آج دنیا کے مختلف ممالک میں لوگ تکلیف میں ہیں اور عالمی ادارے بشمول اقوام متحدہ جو انسانی حقوق کی حمایت کا اعلان کرتی ہیں، نے یہ ثابت کردیا کہ وہ نا اہل ہیں، آج پاکستانی اور ایرانی اور باشعور دوسری قومیں اس آپریشن کو ختم کرنے کا مطالبہ کرتی ہیں۔
ایرانی صدر نے بتایا کہ آج ہمارے برادر ملک پاکستان کے ساتھ تعلقات صرف دو ہمسایہ ممالک کے ناطے تک محدود نہیں ہیں، ہمارے تعلقات تاریخی ہیں، مجھے لگتا ہے کہ ایران اور پاکستان کی قوموں کے درمیان مشترکہ مذہبی رشتہ ہے اور کو کوئی اسے نہیں توڑ سکتا۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان اور ایران میں بہت صلاحیت ہیں اور اور دو ملکوں کے درمیان ان ممکنہ صلاحیتوں کا تبادلہ دونوں ملکوں کے فائدے میں ہو گا، آج کی ملاقات میں ہم نے تجارتی، سیاسی اور ثقافتی ہر سطح پر دوطرفہ تعلقات کو فروغ دینے کا فیصلہ کیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کے ساتھ دہشت گردی کے خلاف جنگ، منشیات کے خلاف جنگ سمیت بہت سے معاملات پر ہمارے مشترکہ مؤقف ہیں اور میں بہت بہادری سے کہہ سکتا ہوں کہ دونوں ممالک کے درمیان علاقائی، دو طرفہ اور بین الاقوامی سطح پر تعاون کی رسائی انسانی حقوق کے تعاون پر مبنی ہے۔
ایرانی صدر نے کہا ایران اور پاکستان کے درمیان اقتصادی اور تجارتی حجم قابل قبول نہیں ہے، ہم نے پہلے مرحلے میں دونوں ممالک کے درمیان تجارتی حجم کو 10 ارب ڈالر تک بڑھانے کا فیصلہ کیا ہے، ایرانی عوام نے ان پر لگائی جانے والی غیر قانونی پابندیوں کو موقع میں بدل دیا اور اس موقع سے انہوں نے ملک میں ترقی کی راہ ہموار کی۔
پاک، ایران صدور کی ملاقات، باہمی تعاون مضبوط بنانے کے عزم کا اعادہ
ایوان صدر کے پریس ونگ سے جاری بیان کے مطابق صدر مملکت آصف علی زرداری نے ایرانی ہم منصب ابراہیم رئیسی کا ایوان صدر آمد پر استقبال کیا۔
دونوں رہنماؤں نے اہم علاقائی اور عالمی سطح پر ہونے والی پیش رفت بالخصوص مشرق وسطیٰ کی صورتحال پر بھی تبادلہ خیال کیا۔
صدر آصف علی زرداری نے غزہ میں بگڑتی ہوئی انسانی صورتحال پر گہری تشویش کا اظہار کیا اور غزہ کے عوام کے خلاف اسرائیل کی فوجی جارحیت کی شدید مذمت کی۔
صدر مملکت نے کہا کہ پاکستان فلسطینی کاز کی مستقل اور واضح حمایت جاری رکھے گا۔
دونوں صدور نے غزہ کے عوام پر اسرائیلی جبر کے خاتمے، انسانی امداد میں اضافے کے لیے بین الاقوامی کوششیں تیز کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔
صدر آصف علی زرداری نے کہا کہ پاکستان اور ایران کے درمیان مشترکہ مذہب، ثقافت اور تاریخ پر مبنی قریبی برادرانہ تعلقات ہیں، پاکستان-ایران تعلقات کو دونوں برادر ممالک کے باہمی مفاد میں مزید مضبوط کرنے کی ضرورت ہے۔
صدر مملکت نے عام انتخابات کے بعد پاکستان کا دورہ کرنے والے پہلے سربراہ مملکت ہونے پر ڈاکٹر سید ابراہیم رئیسی کا شکریہ ادا کیا۔
انہوں نے اصولی مؤقف اور مقبوضہ جموں و کشمیر کے عوام اور ان کے حق خودارادیت کی مسلسل حمایت پر ایران کو سراہا۔
صدر مملکت نے کہا کہ دونوں ممالک میں دوطرفہ تجارت 10 ارب ڈالر کی سطح تک بڑھانے کی بے پناہ صلاحیت موجود ہے۔
ایرانی صدر ڈاکٹر سید ابراہیم رئیسی نے باہمی دلچسپی کے تمام شعبوں میں دوطرفہ تعلقات مزید وسیع اور مضبوط بنانے کی ضرورت پر زور دیا اور کہا کہ دونوں برادر ممالک کے مفاد میں اقتصادی، تجارتی اور ثقافتی تعلقات مزید مستحکم کرنے کی ضرورت ہے۔ ایران کے صدر نے غزہ میں جاری انسانی بحران کے دوران فلسطینی بھائیوں کے لیے پاکستان کی مسلسل حمایت کو سراہا۔ بعدازاں صدر مملکت آصف علی زرداری نے ایرانی صدر کے اعزاز میں عشائیہ کا بھی اہتمام کیا۔
سیکیورٹی، تجارت سمیت مختلف شعبوں میں تعاون کے فروغ کے لیے 8 معاہدوں، مفاہمت کی یادداشتوں پر دستخط
قبل ازیں پاکستان اور ایران نے سیکیورٹی، تجارت، سائنس و ٹیکنالوجی، ویٹرنری ہیلتھ، ثقافت اور عدالتی امور سمیت مختلف شعبوں میں تعاون کے فروغ کے لیے 8 معاہدوں اور مفاہمت کی یادداشتوں پر دستخط کیے، وزیراعظم ہائوس میں منعقدہ تقریب وزیراعظم شہباز شریف اور ایران کے صدر ابراہیم رئیسی بھی موجود تھے۔
سول معاملات میں تعاون کے لیے عدالتی معاونت کے معاہدے پر وفاقی وزیر قانون و انصاف اعظم نذیر تارڑ اور ایرانی کے وزیر انصاف امین حسین رحیمی نے دستخط کیے۔
جاری اعلامیے کے مطابق دونوں ممالک کے درمیان ویٹرنری و حیوانات کی صحت کے شعبے میں تعاون کے معاہدے پر بھی دستخط کیے گئے، معاہدے پر نیشنل فوڈ سکیورٹی اینڈ ریسرچ کے وزیر رانا تنویر حسین اور ایران کے وزیر زراعت جہاد محمد علی نیک بخت نے دستخط کیے۔
اس کے علاوہ پاکستان اور ایران کے درمیان جوائنٹ فری اکنامک زون اسپیشل اکنامک زون کے قیام کے لیے مفاہمت کی یادداشت پر سیکریٹری سرمایہ کاری بورڈ عنبرین افتخار اور ایران کے مشیر برائے صدر و سپریم کونسل آف فری ٹریڈ انڈسٹریل اینڈ سپیشل اکنامک زونز کے سیکریٹری حجت اللہ عبد المالکی نے دستخط کیے۔
ایران کی وزارت کوآپریٹو لیبر اینڈ سوشل ویلفیئر اور وزارت سمندر پار پاکستانیز و پاکستان کی انسانی وسائل کی ترقی کے درمیان تعاون کے ایک مفاہمت کی یادداشت پر وفاقی وزیر اوورسیز پاکستانیز چوہدری سالک حسین اور ایران کے وزیر برائے روڈ و شہری ترقی مہرداد بازرپاش نے دستخط کیے۔
دونوں فریقین نے پاکستان اسٹینڈرڈ اینڈ کوالٹی کنٹرول اتھارٹی وزارت سائنس و ٹیکنالوجی اور ایران کی نیشنل اسٹینڈرڈ آرگنائزیشن کے درمیان تعاون کے لیے مفاہمت کی یادداشت پر دستخط کیے۔
مفاہمت کی یادداشت پر وفاقی وزیر سائنس و ٹیکنالوجی ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی اور ایران کے وزیر برائےسڑکیں و شہری ترقی مہرداد بازرپاش نے دستخط کیے، پاکستان اور ایران نے میوچل لیگل کو آپریشن کے لیے مفاہمت کی یادداشت پر بھی دستخط کیے ہیں۔
مفاہمت کی یادداشت پر وزیر قانون و انصاف اعظم نذیر تارڑ اور وزیر انصاف امین حسین رحیمی نے دستخط کیے، پاکستان کی وزارت اطلاعات و نشریات اور ایران کی آرگنائزیشن آف سینما اینڈ آڈیو ویژوئل افیئرز کے درمیان دونوں ممالک میں فلموں کے تبادلے اور تعاون کو فروغ دینے کے لیے ایک مفاہمت کی یادداشت پر دستخط کیے گئے، اس ایم او یو پر وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطا تارڑ اور ایران کے وزیر ثقافت و اسلامی رہنمائی محمد مہدی اسماعیلی نے دستخط کیے۔