سابق وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ اسٹیبلشمنٹ کی طرف سے نہ تو اُن سے کسی نے ڈیل کی بات کی اور نہ ہی اس ضمن میں انھیں کوئی پیغام موصول ہوا۔
راولپنڈی کی اڈیالہ جیل میں قائم خصوصی عدالت میں 190 ملین پاؤنڈ کیس کی سماعت کے بعد صحافیوں کی جانب سے پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں عمران خان کا کہنا تھا کہ ’آٹھ فروری کو جب عوام ایک طرف کھڑی ہو گئی تو وہ وقت تھا بات کرنے کا، لیکن اُس وقت ان سے کوئی رابطہ نہیں کیا گیا۔ سوال یہ ہے کہ وہ مجھ سے کس بات پر ڈیل کریں گے۔‘
عمران خان کا مزید کہنا تھا کہ ملک کا موجودہ سیٹ اپ پاکستان کے مستقبل کو نقصان پہنچا رہا ہے۔
بی بی سی نے عمران خان کی میڈیا سے گفتگو کی تفصیلات کمرہ عدالت میں موجود صحافی اور اس موقع پر موجود جیل اہلکار کی حاصل کی ہیں۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ ملک میں عام انتخابات کو صرف اس لیے ملتوی کیا گیا تاکہ پی ٹی آئی کو مکمل طور پر ختم کیا جا سکے۔ انھوں نے الزام عائد کیا کہ سپریم کورٹ میں بھی اُن کی پٹیشن اس لیے نہیں سُنی گئی کیونکہ وہ بھی پی ٹی آئی کے کرش ہونے کا انتظار کر رہے تھے۔ عمران خان نے اس موقع پر دعویٰ کیا کہ اس صورتحال کے باعث عدلیہ سے لوگوں کا اعتماد اٹھتا جا رہا ہے۔
سابق وزیر اعظم نے الزام عائد کیا کہ ملک میں ادارے آئینی طور پر نہیں چل رہے جبکہ اتوار کو ہونے والے ضمنی انتخابات میں پولیس نے مداخلت کی تھی۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ خیبر پختونخوا میں بھی ضمنی الیکشن ہوئے مگر نہ تو پولیس نے کوئی ایف آئی آر کاٹی اور نہ ہی کسی امیدوار نے دھاندلی کی شکایت کی۔
ایک سوال کے جواب میں عمران خان کا کہنا تھا کہ ان کی اہلیہ بشری بی بیکا سیاست سے کوئی تعلق نہیں مگر اس کے باوجود انھیں عدالت سے سزا دلوا کر ایک کمرے میں بند کر دیا گیا ہے جبکہ ان کی تین بہنوں کے خلاف بھی مقدمات درج کیے گئے ہیں۔
یاد رہے کہ اسلام آباد کی احتساب عدالت نے اڈیالہ جیل میں 190 ملین پاؤنڈ کیس کی سماعت کے دوران مزید پانچ گواہان کے بیانات قلمبند کر لیے گئے ہیں اور نیب کے پراسیکیوٹر کے مطابق اب تک اس کیس میں مجموعی طور پر 21 گواہان کے بیانات ریکارڈ ہو چکے ہیں جبکہ 15 گواہان پر جرح مکمل کر لی گئی ہے۔
اس ریفرنس کی سماعت 29 اپریل تک ملتوی کر دی گئی ہے۔
اڈیالہ جیل کے ایک اہلکار کے مطابق عدالتی حکم پر کمرہ عدالت میں عارضی طور پر تعمیر کی گئیں تمام دیوراوں کو ہٹا دیا گیا ہے۔