پاکستان سٹاک ایکسچینج میں بدھ کے روز بھی تیزی کا رجحان ریکارڈ کیا گیا ہے اور کاروبار کے دوران انڈیکس میں ایک ہزار پوائنٹس سے زائد کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے جس کے بعد انڈیکس 72 ہزار پوائنٹس کی سطح عبور کر گیا۔
ملکی تاریخ میں سٹاک مارکیٹ کے ہنڈرڈ انڈیکس نے پہلی مرتبہ 72 پوائنٹس کی سطح عبور کی ہے۔
مارکیٹ میں کاروبار کے دوران نفع کمانے کے لیے کچھ حصص میں فروخت کا رجحان بھی دیکھا گیا، تاہم اس کے باوجود انڈیکس مارکیٹ میں کاروبار کے اختتام پر 692 پوائنٹس اضافے کے بعد 72050 پوائنٹس کی سطح پر بند ہوا۔
سٹاک مارکیٹ میں اس ’تاریخی تیزی‘ کی وجوہات کیا ہیں؟
پاکستان سٹاک ایکسچینج میں تیزی کی وجوہات پر بات کرتے ہوئے سٹاک مارکیٹ تجزیہ کار شہر یار بٹ نے بی بی سی اُردو کو بتایا کہ مارکیٹ میں تیزی کی مختلف وجوہات ہیں۔
انھوں نے کہا کہ سب سے بڑی وجہ تو وزیر خزانہ کا دورہ واشنگٹن ہے جس میں انھوں نے عالمی مالیاتی اداروں بشمول آئی ایم ایف حکام سے ملاقات کی جس کے بعد پاکستان کے لیے آئی ایم ایف کے ایک طویل مدتی پروگرام کے امکانات کافی بڑھ گئے۔ شہریار کے مطابق ان امکانات اور اس ضمن میں ہونے والے اعلانات نے سرمایہ کاروں میں اعتماد کو بحال کیا ہے جس کا اظہار سٹاک مارکیٹ میں تیزی کی صورت میں سامنے آ رہا ہے۔
انھوں نے کہا کہ اس کے علاوہ ماضی قریب میں سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کی جانب سے پاکستان میں سرمایہ کاری کرنے سے متعلق اعلانات نے بھی بہتری کی راہ ہموار کی ہے۔
شہریار بٹ کے مطابق ملک میں مہنگائی میں کمی کی وجہ سے شرح سود میں کمی کا امکان بھی ہے اور اس وجہ سے بھی سٹاک مارکیٹ میں تیزی کے رجحان میں اضافہ ہوا ہے۔
کون سے حصص میں تیزی کا رجحان ریکارڈ کیا گیا؟
پاکستان سٹاک ایکسچینج میں تیزی کی وجہ مختلف کمپنیوں کے حصص میں خریداری رہی۔
شہر یار بٹ نے بتایا کہ بینکوں کے حصص میں تیزی دیکھی گئی جس کی وجہ بینکوں کی جانب سے اچھے مالیاتی نتائج کا اعلان ہے جس میں سرمایہ کاروں کے لیے منافع کا اعلان کیا گیا ہے۔
انھوں نے کہا کہ ملک میں شرح سود میں کمی کی توقعات پر تعمیراتی شعبے کی کمپنیوں جن میں سیمنٹ، گلاس اور سیرامکس کے حصص شامل ہیں، ان میں تیزی دیکھی گئی۔
تجزیہ کار کے مطابق ملک کی آئی ٹی برآمدات بڑھنے کی وجہ سے اس شعبے کی کمپنیوں کے حصص میں بھی تیزی ریکارڈ کی گئی۔