دوران عدت نکاح کیس کی سزا کے خلاف بانی پی ٹی آئی عمران خان اور بشریٰ بی بی کی اپیلوں پر سماعت ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج شاہ رخ ارجمند کر رہے ہیں۔
آج اب تک ہونے والی سماعت اور بشریٰ بی بی کے سابق شوہر خاور مانیکا کے وکیل راجہ رضوان عباسی نے دلائل دیے۔
آج کیس کی سماعت کے آغاز پر بشریٰ بی بی کے سابق شوہر خاور مانیکا کے وکیل رضوان عباسی نے اپنے دلائل کا آغاز کرتے ہوئے کہا کہ ’خاور مانیکا کے بیان سے ثابت ہوتا ہے کہ عمران خان اور بشریٰ بی بی قصوروار ہیں۔‘
جس پر ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج شاہ رخ ارجمند نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ’اسی معاملے پر ایک شکایت پہلے بھی آئی مگر واپس لے لی گئی تھی اس پر بھی روشنی ڈالیں۔‘
عدالت کے اس سوال پر رضوان عباسی کا کہنا ہے تھا کہ ’پہلے جو شکایت آئی تھی وہ چارج فریم سے پہلے ہی واپس لے لی گئی تھی۔‘ رضوان عباسی نے سپریم کورٹ کی ججمنٹ کا حوالہ دیتا ہوئے کہا کہ ’چارج فریم سے پہلے واپس لی گئی درخواست موجودہ درخواست پر اثر انداز نہیں ہوسکتی۔‘
آج دورانِ عدت کیس کی سماعت کے دوران بانی پی ٹی آئی عمران خان کے وکیل سلمان اکرم راجہ بھی عدالت کے روبرو پیش ہوئے۔
رضوان عباسی کا دلائل دیتے ہوئے کہنا تھا کہ ’ملزمان کی جانب سے ٹرائل کے دوران حلف لینے کی بات کی گئی جب خاور مانیکا نے وہ آفر قبول کی تو ملزمان مکر گئے۔‘
راجہ رضوان عباسی ایڈوکیٹ نے دوران عدت نکاح کیس میں ٹرائل کے دوران کی گئی جرح عدالت کے سامنے پڑھ کر سُنائی۔
راجہ رضوان عباسی کہ کہنا تھا کہ ’اسلامی فیملی قانون کے سیکشن 7 نے عدت کا دورانیہ 90 بتایا ہے، اگر میڈیسن کے ذریعے عدت کا دورانیہ مکمل کریں تو یہ قابل قبول نہیں ہوگا۔‘ اُن کا مزید کہنا تھا کہ ’ملزمان کے خلاف تین الزامات ہیں، عدت سے پہلے نکاح، فراڈ اور حق رجوع ختم کرنے کا الزام ثابت ہوتا ہے۔‘
راجہ رضوان عباسی نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ ’ملزمان نے 342 کے بیان میں بتایا کہ انھوں نے یکم جنوری کا نکاح کیا ہے مگر پبلک بعد میں کیا۔‘
راجہ رضوان عباسی ایڈوکیٹ نے بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کا 342 کا بیان عدالت کے سامنے پڑھ کر سُنایا۔
جس پر عدالت نے راجہ رضوان عباسی سے سوال کیا کہ ’زبانی یا تحریری طور پر طلاق کے حوالے سے قانون کیا کہتا ہے؟‘
عدالتی سوال کے جواب میں راجہ رضوان عباسی کا کہنا تھا کہ ’قانون میں دونوں طریقے ہیں مگر ملزمان نے تحریری طور پر کچھ پیش نہ کیا۔‘
جس کے بعد راجہ رضوان عباسی ایڈوکیٹ نے کیس کے گواہ عون چوہدری کا بیان عدالت کے سامنے پڑھ کر سنایا۔
راجہ رضوان کا اپنے دلائل میں کہنا تھا کہ ’گھریلو ملازم لطیف کے بیان کے زیادہ تر حصہ پر ملزمان کی جانب سے انکار نہیں کیا گیا، نومبر میں طلاق اور جنوری میں نکاح کرنا خاور مانیکا کے رجوع کرنے کے حق کو مجروح کیا گیا، فیملی لا آرڈیننس کے مطابق عدت کا دورانیہ 90 دن کا ہے۔‘
رضوان عباسی ایڈوکیٹ کا سپریم کورٹ کی ججمنٹ کا حوالہ دیتے ہوئے کہنا تھا کہ ’طلاق کے بعد عدت کے دوران اگر شوہر کی موت واقع ہو جاتی تب بیوی کو بیوہ والی عدت کا دورانیہ بھی مکمل کرنا ہوگا۔‘
بشریٰ بی بی کے سابق شوہر خاور مانیکا کے وکیل رضوان عباسی نے سماعت ملتوی کرنے کی استدعا کی۔ جس کے بعد عدالت نے اپیلوں کی سماعت میں دو بجے تک وقفہ کردیا۔