75 سالہ پاکستانی شخص پیراں دتہ خان کو برطانوی پولیس افسر کے قتل کے جرم میں عمر قید کی سزا سنا دی گئی

Pinterest LinkedIn Tumblr +

ایک 75 سالہ پاکستانی شخص کو تقریباً 20 سال قبل مسلح ڈکیتی کی منصوبہ بندی اور برطانوی پولیس افسر کے قتل میں ملوث ہونے کے جرم میں عمر قید کی سزا سنائی گئی ہے۔

پیراں دتہ خان نے 18 نومبر 2005 کو بریڈ فورڈ میں پی سی شیرون بیشینوسکی کے قتل کے بعد قانون کے شکنجے سے بچنے کے لیے تقریباً دو دہائیاں پاکستان میں گزار دیں۔

پیراں دتہ خان کو گذشتہ سال پاکستان سے برطانیہ کے حوالے کیا گیا تھا، وہ اس ڈکیتی میں ملوث سات افراد میں سے آخری شخص تھے، جسے مقدمے کا سامنا کرنا پڑا۔

لیڈز کراؤن کورٹ میں مقدمے کی سماعت کے بعد انھیں قتل کا مجرم قرار دیا گیا۔ انھیں بتایا گیا کہ وہ کم از کم 40 سال قید کی سزا کاٹیں گے۔

جج جسٹس ہلیارڈ نے کہا کہ پی سی بیشینوسکی نے ’اس دن ڈیوٹی کے لیے ہمت اور عزم کے باعث اپنی جان گنوائی۔‘

انھوں نے پیراں دتہ خان سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا ’میں نے جو سزا دی ہے اس سے اس زندگی کی قیمت کا اندازہ نہیں لگایا جا سکتا جو ہم نے کھو دی۔‘

’اس کی قیمت نہیں لگائی جا سکتی اور میں جو بھی سزا دے دوں اس سے آپ کا کیا ہوا غلط عمل درست نہیں ہو گا‘۔

38 سالہ پی سی بیشینوسکی کو اس وقت گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا تھا، جب وہ شہر کے مرکز میں ایک ٹریول ایجنٹ کے دفتر میں ڈکیتی کی شکایت پر پہنچیں۔ اس رات ان کی سب سے چھوٹی بیٹی کی چوتھی سالگرہ تھی۔

WEST YORKSHIRE POLICE

جب وہ اپنی ساتھی پی سی ٹریسا ملبرن کے ساتھ ٹریول ایجنٹ کے دفتر کے داخلی دروازے کے قریب پہنچیں تو تین افراد اندر سے باہر نکلے اور دونوں افسروں پر گولیاں برسانا شروع کر دیں۔

پی سی بیشینوسکی کو قریب سے گولی ماری گئی اور وہ فٹ پاتھ پر گر گئیں جبکہ پی سی ملبرن شدید زخمی ہوئیں۔

گولی مارنے والا شخص ان تین مسلح افراد میں سے ایک تھا جو اسی وقت ڈکیتی کرکے تقریباً 5400 پاؤنڈ نقدی لے کر فرار ہو گئے تھے۔

عدالت کو بتایا گیا کہ پی سی بیشینوسکی ’اپنی بیٹی کی سالگرہ کی تقریب کے بارے میں ٹریسا ملبرن کے ساتھ بات کر رہی تھی جب انھوں نے مدد کی کال سنی۔‘

جج نے کہا کہ ’ہم پورے یقین کے ساتھ کہہ سکتے ہیں کہ مرنے سے پہلے وہ اپنے خاندان کے بارے میں سوچ رہی تھیں۔‘

WEST YORKSHIRE POLICE

رواس برس اپریل میں لیڈز کراؤن کورٹ نے پیراں دتہ خان کو دوسروں کی جان خطرے میں ڈالنے کے ارادے سے اسلحہ رکھنے کے دو الزامات اور ممنوعہ ہتھیار رکھنے کے دو الزامات میں بھی قصوروار پایا تھا۔

لیڈز کراؤن کورٹ کے ججوں کو بتایا گیا تھا کہ اس ڈکیتی کے ماسٹر مائنڈ پیراں دتہ خان تھے اور انھوں نے ڈکیتی کی منصوبہ بندی کرنے اور دوسروں کو ہدایات دینے کے حوالے سے اہم کردار ادا کیا۔

پیراں دتہ خان نے عدالت کو بتایا تھا کہ جس وقت ڈکیتی کی جا رہی تھی اس وقت وہ حسن رزاق کے ساتھ ایک گاڑی میں انتظار کرتے ہوئے سینڈوچ کھا رہے تھے۔

بعد میں حسن رزاق اور ان کے بھائی فیصل رزاق پر قتل، ڈکیتی اور اسلحہ رکھنے کے الزامات ثابت ہوئے۔ رضا الحق اسلم کو ڈکیتی کے جرم میں سزا سنائی گئی۔

یونیورسل ایکسپریس میں اسلحہ لے کر جانے والے مذکر شاہ اور دو بھائیوں یوسف جامہ اور مصطفی جامہ کو قتل، ڈکیتی اور اسلحہ رکھنے کے جرائم میں سزا سنائی گئی تھی۔

لیڈز کراؤن کورٹ کو بتایا گیا تھا کہ کس طرح پیراں دتہ خان پی سی بیشینوسکی کی ہلاکت کے فوراً بعد پاکستان فرار ہو گئے اور قانون سے بچنے کے لیے تقریباً دو دہائیاں پاکستان ہی گزاریں۔

سنہ 2020 میں پاکستانی حکام کے ہاتھوں گرفتاری تک وہ قانون سے بچتے رہے مگر پھر گذشتہ برس انھیں گرفتار کرکے برطانیہ کے حوالے کر دیا گیا تھا۔

Share.

Leave A Reply