وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے صوبے میں ’غیر اعلانیہ، ظالمانہ‘ لوڈ شیڈنگ کم کرنے کے لیے وفاقی حکومت کو دو ٹوک پیغام دیتے ہوئے کل تک لوڈشیڈنگ ختم نہ ہونے کی صورت میں گرڈ اسٹیشن کا کنٹرول خود سنبھالنے کا اعلان کردیا۔
اپنے ایک بیان میں انہوں نے صوبے میں ’غیراعلانیہ، ظالمانہ‘ لوڈشیڈنگ کم کرنے کے حوالے سے وفاقی حکومت کو آج رات تک شیڈول جاری کرنے کی ڈیڈلائن دے دی۔
وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا نے کہا کہ میں وفاقی حکومت اور وفاقی وزیر کو واضح پیغام دے رہا ہوں کہ اس نے ظالمانہ لوڈ شیڈنگ کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے۔
علی امین گنڈا پور نے کہا کہ کل سے اگر لوڈ شیڈنگ ختم نہیں ہوئی تو کل سے گریڈ اسٹیشن کا کنٹرول خود سنبھالیں گے۔
انہوں نے کہا کہ اگر مطالبات حل نہ ہوئے کل بجلی سپلائی کرنے والی کمپنی (پیسکو) چیف آفس جائیں گے اور جو بٹن آپ کے پاس ہے، اس کا استعمال ہم خود کریں گے۔
واضح رہے کہ گزشتہ ہفتے ایک پریس کانفرنس کے دوران وزیر اعلیٰ خیبر پخونخوا نے بجلی بحران کے حوالے سے کہا تھا کہ ہماری ترجیح صوبے میں موجود توانائی کا بحران ہے، اس کی ذمے دار وفاقی حکومت ہے، ہمارا صوبہ سستی بجلی بنا کر وفاق کو دے رہا ہے، اس کے بعد مہنگی بجلی ہمارے لوگوں کو دی جا رہی ہے۔
وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا نے کہا تھا کہ اس کے با وجود بد ترین لوڈشیڈنگ ہمارے صوبے پر مسلط کی جا رہی ہے، اگر اس کی وجہ یہ ہے کہ وہ سمجھتے ہیں کہ ان کی نا انصافی پر ہم خاموش رہیں گے تو یہ ان کی بھول ہے۔
علی امین گنڈاپور نے کہا تھا کہ اس وقت 450 ارب سے زیادہ واپڈا کا خسارہ ہے، 110 ارب روپے کا خسارہ ہمارے صوبے کی مد میں ہے، لائن لاسسز کے خسارے کا ذمے دار یہ سسٹم ہے، عمران خان نے صرف ساڑھے تین سال حکومت کی، باقی یہ پارٹیاں براجمان رہیں، انہوں نے سسٹم ٹھیک کیوں نہیں کیا، اس کے ذمے دار یہ ہیں۔
وزیر اعلیٰ نے کہا تھا کہ ہمارا 110 ارب روپے کا خسارہ ہے، میرے عوام کو چور نہ کہا جائے، میرے عوام انضمام، امن و امان ، حالات اور روزگار نہ ہونے کی وجہ سے مجبور ہیں، بجلی کی چوری واپڈا ہی کراتی ہے اور اس میں کچھ لوگ مجبوری کی وجہ ملوث ہیں تو میں بلکل برداشت نہیں کروں گا کہ میرے لوگوں کو چور کہا جائے۔
علی امین گنڈاپور نے کہا تھا کہ میرا آپ نے 1510 ارب روپے دینا ہے جو واجب الادا ہے، ان میں سے 110 ارب روپے کاٹ لیں، جب تک میں اپنا سسٹم ٹھیک کرتا ہوں، اپنے لوگوں کو اعتماد میں لیتا ہوں، میٹر لگواتا ہوں، آپ کو پیسوں سے مطلب ہے، پیسے لیں، میں اپنے لوگوں کو ریلیف دے رہا ہوں تو آپ کو کیا تکلیف ہے، آپ کو یہ بات ماننی پڑے گی، میں اس طرح کی لوڈشیڈنگ برداشت نہیں کروں گا۔
وزیر اعلیٰ نے کہا تھا کہ اگر آپ بات نہیں مانتے تو پھر آپ ذاتیات کر رہے ہیں، پھر آپ سیاسی بنیاد پر ہمیں نشانہ بنا رہے ہیں، تو پھر میں نہیں چھوڑوں گا، پھر میں کوئی ایسا اقدام اٹھاؤں گا تو پھر تکلیف کا اندازہ سب کو ہوگا کہ بجلی نہیں ہوتی تو کتنی تکلیف ہوتی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ آج 65 روپے فی یونٹ ہے مگر بجلی نہیں مل رہی، پی ٹی آئی دور میں 15 روپے فی یونٹ تھا، بجلی مل رہی تھی، خیبرپختونخوا میں بجلی کی لوڈشیڈنگ برداشت نہیں کریں گے، خیبرپختونخوا کے عوام پہلے ہی مشکلات کا شکار ہیں، مطالبات نہ مانے گئے تو احتجاجی تحریک چلائیں گے، مطالبہ ہے خیبرپختونخوا کو اس کا مکمل حق دیا جائے۔
خیبرپختونخوامیں بجلی چوری ہوتی ہوگی لیکن عوام کو چور نہیں کہیں، میرے صوبے کے عوام کو چور نہ کہیں، ایسی گفتگو برداشت نہیں کروں گا، میرے صوبے کی پوری بجلی دیں، اس کے بعد چوری ہو تو بات کریں۔