احمد فرہاد گمشدگی کیس: آئی ایس آئی اور ایم آئی کے سیکٹر کمانڈرز اور آئی بی کے ڈائریکٹر بھی طلب، عدالتی کارروائی براہ راست نشر ہو گی

Pinterest LinkedIn Tumblr +

اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس محسن اختر کیانی نے مغوی شاعر احمد فرہاد کے گمشدگی کے مقدمے میں آئی ایس آئی اور ایم ائی کے سیکٹر کمانڈرز جبکہ آئی بی کے ڈائریکٹرکو 29 مئی کی سماعت پر طلب کر لیا ہے۔

جسٹس محسن اختر کیانی نے آٹھ صفحات پر مشتمل فیصلہ جاری کیا جس میں یہ درج ہے کہ اٹارنی جنرل آف پاکستان تاحال مغوی کو برآمد نہ کرسکے۔ تاہم، اٹارنی جنرل ایم آئی آئی ایس آئی اور سی ٹی سی سے رابطہ میں ہیں۔

عدالت کو بتایا گیا کہ اٹارنی جنرل حکومت سے بات چیت کے ذریعے مغوی برآمد کرنے کے لیے تمام وسائل استعمال کررہے ہیں۔

عدالت نے لاپتہ افراد کیس کو آئندہ سے لائیو نشر کرنے کا حکم دیا ہے۔ عدالتی حکمنامے کے مطابق لاپتہ افراد سے متعلق عدالتی کارروائی لائیو نشر کرنے سے عوام کو اہم قانونی معاملات اور نکات کو سمجھنے میں آسانی ہو گی۔

اس سماعت پر وفاقی وزیر قانون اور سیکریٹری دفاع کو بھی طلب کیا گیا ہے۔ عدالت نے اپنے تحریری فیصلے میں یہ کہا ہے کہ ان انٹیلیجنس ایجنسیوں کے کام سے متعلق معاونت کے لیے انھیں طلب کیا گیا ہے۔ فیصلے میں یہ بھی لکھا گیا ہے کہ اگر احمد فرہاد سماعت سے قبل کسی وقت بازیاب ہو جائیں تو پھر رجسٹرار کے ذریعے عدالت کو اس متعلق آگاہ کیا جائے۔

اسلام آباد ہائیکورٹ جسٹس محسن اختر کیانی نے پیمرا کے پابندی کے نوٹیفکیشن کے باوجود الیکٹرانک میڈیا کو احمد فرہاد بازیابی کیس کی رپورٹنگ کی اجازت دے دی۔

حکمنامے میں لکھا ہے کہ صحافی حامد میر نے پیمرا کے الیکٹرانک میڈیا پر پابندی کے نوٹیفکیشن سے متعلق بتایا۔ اٹارنی جنرل نے وضاحت کی کہ عدالت جس کیس میں مناسب سمجھے رپورٹنگ کا حکم دے سکتی ہے۔

عدالت نے قرار دیا ہے کہ یہ مقدمہ اہم نوعیت کا ہے، پاکستانی عوام میں کافی تشویش ہے اس لیے عدالت رپورٹنگ کی اجازت دیتی ہے۔

تحریری حکمنامے کے مطابق ایس ایس پی اور ایس ایچ او نے بتایا کہ آئی ایس آئی کے سیکٹر کمانڈر کا بیان قلمبند نہیں کیا گیا۔ عدالت تفتیشی افسر کو پابند کرتی ہے کہ سیکٹر کمانڈر کا 161 ضابطہ فوجداری کے تحت بیان قلمبند کرے۔

تحریری حکمنامے میں کہا گیا ہے کہ تفتیشی افسر اپنی تحقیقات اور تفتیش عمل میں لائے۔

Share.

Leave A Reply