دفتر خارجہ نے کہا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی ) پر پابندی کے حوالے سے امریکی تحفظات قابل قبول نہیں ہیں، یہ تحفظات پاکستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت ہیں۔
ترجمان دفتر خارجہ ممتاز زہرہ بلوچ نے اسلام آباد میں ہفتہ وار پریس بریفنگ کے دوران کہ تحریک انصاف پر پابندی کے حوالے سے امریکی تحفظات قابل قبول نہیں ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان میں عدلیہ کے حالیہ فیصلوں سے واضح ہوتا ہے کہ عدلیہ اپنا کام موثر انداز میں کررہی ہے، اس حوالے سے امریکی تحفظات پاکستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت ہیں۔
دفتر خارجہ کا بیان ایسے وقت میں سامنے آیا جب کہ گزشتہ دنوں امریکی اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ سے جاری بیان کے مطابق امریکا نے پی ٹی آئی پر پابندی لگانے کے حکومتی فیصلے پر اپنے ردعمل میں کہا تھا کہ اس سلسلے میں حکومتی بیانات دیکھے ہیں اور ہمیں لگتا ہے کہ یہ ایک پیچیدہ سیاسی عمل کا آغاز ہے۔
پریس بریفنگ ممتاز زہرہ بلوچ نے افغان حکومت سے اس کی سرزمین استعمال کرتے ہوئے پاکستان میں دہشت گردی کے واقعات میں ملوث عناصر کی گرفتاری کا مطالبہ بھی کیا۔
ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ حافظ گل بہادر گروپ نے افغانستان میں پناہ لی ہوئی ہے اور وہ پاکستان میں دہشتگردی میں ملوث ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان نے بنوں حملے پر افغانستان کے ساتھ شدید تحفظات کا اظہار کیا ہے، حافظ گل بہادر گروپ افغانستان کی سرزمین مسلسل پاکستان کے خلاف استعمال کر رہا ہے، افغانستان سے ان تنظیموں کے خلاف سخت اور موثر کاروائی کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ دہشت گردی کی کارروائیاں دو طرفہ تعلقات اور پاکستان کے استحکام کے لیے خطرہ ہے، افغانستان کی سرزمین کا دہشتگردی کے لیے استعمال عالمی امن کے لیے بھی خطرہ ہے۔
ترجمان نے کہا کہ پاکستان نے افغانستان کے ساتھ دہشت گرد گروپس اور حملہ آوروں کے خلاف انٹیلیجنس شئیر کی ہے، ہم گزشتہ کہی ماہ سے افغانستان کے ساتھ مسلسل رابطے میں ہے۔
ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ مسقط میں دہشتگرد حملے کی شدید الفاظ میں مزمت کرتے ہیں، پاکستان مشکل کی اس گھڑی میں ان کے عوام کے ساتھ کھڑا ہے عمان میں افغانستان کے ملوث ہونے کے ان کے پاس کوئی شواہد نہیں، ہم عمان حکام کے ساتھ رابطے میں ہیں اور تحقیقات میں پاکستان کی معاونت کی پیشکش کی گئی ہے۔
ممتاز زہرہ بلوچ نے کہا کہ غزہ میں جاری صورتحال پر پاکستان کو تشویش ہے، غزہ میں جاری انسانی نسل کشی کی پاکستان مذمت کرتا ہے۔
ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ سرینگر میں محرم کے زائرین کی گرفتاری کی مزمت کرتے ہیں، ہم مقبوضہ جموں کشمیر کے پر امن حل پر زور دیتے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ ترکمانستان کے وزیر خارجہ سرکاری دورے پر پاکستان پہنچ رہے ہیں، وہ وزیر خارجہ اسحٰق ڈار سے دو طرفہ تعلقات سمیت دیگر امور پر بات چیت کریں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ لاہور میں اسامہ بن لادن کے ساتھی کی گرفتاری پر دفتر خارجہ کوئی رد عمل نہیں دیں گی۔
ملالہ یوسفزئی کی پاکستان میں مقیم افغان شہریوں کے متعلق بیان پر دفتر خارجہ نے کہا کہ پاکستان کے امیگریشن قوانین کے واضح ہیں خلاف ورزی کرنے والے کو نکلا جاتا ہے، روانہ کی بنیاد پر غیر قانونی مقیم افغان شہریوں کو ڈی پورٹ کیا جاتا ہے، پاکستان میں 44 ہزار افغان شہری تیسری ملک کے جانے کے لیے انتظار کر رہے ہیں۔
ترجمان نے کہا کہ ملالہ یوسفزئی سے امید کرتے ہیں کہ تیسرے ملک پر زور دیں گی کہ ان افغان شہری کو جلدی بلا دیں۔
کینیا کی عدالت کے صحافی ارشد شریف شہید کیس سے متعلق فیصلے پر ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ فیصلے سے متعلق میڈیا رپورٹس دیکھی ہیں، ہماری قانونی ٹیم فیصلہ کا جائزہ لے رہی ہے، کینیا کی عدالت نے تسلیم کیا کہ معاوضہ انسانی جان سے بہتر نہیں ہے۔