وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ سیاسی کیسز میں بہت مصروف ہوگئی ہے۔
سینیٹ قائمہ کمیٹی برائے قانون و انصاف کا اجلاس فاروق ایچ نائیک کی زیر صدارت شروع ہوا، اجلاس کے دوران وفاقی وزیر نے سپریم کورٹ میں ایڈہاک ججز کے تقرری پر بحث کرتے ہوئے بتایا کہ سپریم کورٹ میں عام مقدمات کی سماعت متاثر ہو رہی ہے۔
سینیٹر حامد خان نے کہا کہ سپریم کورٹ نے خود اور بار نے بھی ہمیشہ ایڈہاک تقرریوں کی مخالفت کی، اس پر سینیٹر ضمیر نے مطالبہ کیا کہ سپریم کورٹ پر کام کے دباؤ کی وجہ سے ججز کی تعداد میں اضافہ ہونا چاہیے، ججز کی تعیناتی میں صوبوں کی نمائندگی کا بھی خیال رکھا جائے۔
بعد ازاں سینیٹر انوشے رحمن نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ مجھے آئینی عدالت کے قیام پر کوئی اعتراض نہیں ہے، ججز کی نشستیں بڑھانے میں کوئی اعتراض نہیں ہے۔
بعد ازاں وفاقی وزیر قانون نے بتایا کہ مقدمات کی سماعت میں تاخیر کے کئی عوامل ہیں، مقدمات کی سماعت میں تاخیر کا مسئلہ ججز کی کمی کی وجہ سے ہے، کسی جج کی صلاحیت میں کمی نہیں ہے، عوام کے ٹیکس سے تنخواہیں دی جاتی ہیں، عوام کا حق ہے کہ ان کے مقدمات کی بر وقت سماعت ہو۔
اعظم نذیر تارڑ نے مزید کہا کہ ایسے مقدمات جو سیاسی ہوں ان کی سماعت ایک بجے کے بعد ہوا کرے، سیاسی اور آئینی معاملات کی سماعت کے لیے الگ عدالت ہونی چاہیے۔
اس پر فاروق ایچ نائیک کا کہنا تھا کہ ہائی کورٹ میں ججز کی تعداد بڑھانے کے باوجود مقدمات کی تعداد بڑھ رہی ہے۔