امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ کارکنان کو جہاں رکاوٹ ملے وہیں دھرنا دے دیں، ہم ایک دھرنے کو کئی دھرنوں میں تبدیل کریں گے۔
ڈان نیوز کے مطابق ایک ویڈیو بیان میں حافظ نعیم الرحمن نے تمام کارکنوں کو اسلام آباد پہنچنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ آج کے دھرنے کے لیے پورے ملک سے قافلے روانہ ہو چکے ہیں، تمام فسطائیت کے بعد بھی کارکنان کو کہتا ہوں کہ مینیج کریں اور دھرنے میں پہنچیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم پر امن لوگ ہیں اور پر امن رہنا چاہتے ہیں، اس کی ذمے داری حکومت پر آتی ہے کے وہ کیسے امن قائم رکھتے ہیں؟ تمام نمائندگان کو کہتا ہوں جہاں رکاوٹ ملے وہیں دھرنا دے دیں، ہم ایک دھرنے کو کئی دھرنوں میں تبدیل کریں گے۔
امیر جماعت اسلامی کے مطابق کارکنان کو کہتا ہوں رکاوٹ کے اگے دھرنا دے کر قیادت کی کال کا انتظار کریں، ہم بتائیں گے کہ عوام کی طاقت کو کنٹینر لگا کر نہیں روکا جا سکتا، ہمیں بجلی کے بل کم چاہیے اور آئی پی پیز سے چھٹکارہ چاہیے۔
دوسری جانب اسلام آباد میں جماعت اسلامی کے دھرنے کے پیش نظر وفاقی دارالحکومت کا ریڈ زون کنٹینرز لگاکر سیل کردیا گیا۔
ڈی چوک پر جماعت اسلامی کا دھرنا روکنے کے لیے انتظامیہ نے حکمت عملی مرتب کرلی، پولیس کی بھاری نفری بھی تعینات کردی گئی ہے۔
احتجاج کے پیش نظر میٹروبس سروس بھی مکمل طور پر بند کر دی گئی، میٹروبس سروس صدر اسٹیشن سے پاک سیکریٹریٹ تک مکمل بند کی گئی ہے، ضلعی انتظامیہ کی ہدایت پر میٹروبس سروس بند کی گئی ہے۔
یاد رہے کہ 11 جولائی کو جماعت اسلامی پاکستان نے وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں 26 تاریخ کو دھرنا دینے کا اعلان کردیا تھا۔
امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمٰن نے کہا کہ عوام کو ریلیف نہیں مل رہا ہے، حکمرانوں کے تمام دعوے دھرے کے دھرے رہ گئےہیں۔
انہوں نے کہا کہ آئی پی پی کی مد میں 42 ارب ڈالر پاکستان کے عوام نے دیے ہیں، یہ پیسے ہم سے بجلی کے بلوں اور ٹیکس کی مد میں وصول کیے جاتے ہیں، انہوں نے سوال اٹھایا کہ صدر مملکت آصف زرداری بتائیں انہوں نے کتنا ٹیکس دیاہے؟
امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ کل پورے ملک میں احتجاجی کیمپ لگائیں گے، فیصلہ کیا ہے اسلام آباد میں دھرنا 26 جولائی کو دیں گے، اگر حکومت سمجھتی ہے کہ دھرنا نہیں ہونا چاہیے تو عوام کو ریلیف دے۔
یاد رہے کہ اس سے قبل یکم جولائی کو جماعت اسلامی نے بجلی و پیٹرول کی قیمت میں اضافے کے خلاف 12 جولائی کو اسلام آباد میں دھرنا دینے کا اعلان کیا تھا۔