فلسطین میں اسرائیل کے خلاف برسر پیکار حماس نے کہا ہے کہ سابق سربراہ اسمٰعیل ہنیہ کی شہادت کے بعد تحریک کے نئے سربراہ کے انتخاب کے لیے وسیع مشاورتی عمل شروع کردیا ہے۔
خبر رساں ایجنسی رائٹرز کے مطابق حماس کے اعلیٰ عہدیدار نے کہا کہ اسمٰعیل ہنیہ کی شہادت کے بعد تنظیم کے نئے سیاسی سربراہ کے انتخاب کے لیے مشاورت عمل شروع ہو چکا ہے۔
ایرانی پاسداران انقلاب کا کہنا تھا کہ اسرائیل نے حماس کے سیاسی سربراہ اسمٰعیل ہنیہ کو تہران میں ان رہائش گاہ پر میزائل حملے کے ذریعے شہید کیا۔
انہوں نے کہا کہ یہ دہشت گردی کی کارروائی تقریباً 7 کلوگرام کے دھماکا خیز مواد کے غامل مختصر فاصلے تک وار کرنے والے میزائل کے ذریعے کی گئی۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ اس حملے میں اسرائیل کو امریکا کی مدد حاصل تھی۔
اسمٰعیل ہنیہ کو بدھ کی صبح ایرانی دارلحکومت تہران میں شہید کر دیا گیا تھا جہاں وہ نئے صدر مسعود پیزشکیان کی حلف برداری میں شرکت کے لیے موجود تھے۔
ایران اور حماس نے اسمٰعیل ہنیہ کی شہادت کے بعد جوابی کارروائی کا عزم ظاہر کیا ہے۔
پاسداران انقلاب نے کہا کہ اسمٰعیل ہنیہ کا بدلا لیا جائے گا اور اسرائیل مناسب وقت پر صحیح جگہ اور سخت سزا کا حقدار ہو گا۔
اسرائیل نے اسمٰعیل ہنیہ کی شہادت پر تبصرے سے گریز کرتے ہوئے اپنے بیان میں کہا تھا کہ بیروت کے جنوب میں حزب اللہ کے مضبوط گڑھ کو نشانہ بنایا گیا۔
شاید اسمٰعیل ہنیہ جانتے تھے کہ ان کا وقت شہادت قریب ہے کیونکہ تہران میں شہادت سے پہلے انہوں نے ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای سے گفتگو کرتے ہوئے جو آخری الفاظ کہے تھے زندگی، موت، موت کے بعد کی زندگی اور مزاحمت کے حوالے سے قرآنی آیات کا حوالہ دیا گیا تھا۔
اسمٰعیل ہنیہ نے عربی زبان میں کہا تھا کہ یہ اللہ ہی ہے جو زندگی اور موت دیتا ہے اور اللہ تمام اعمال سے باخبر ہے، اگر ایک رہنما چلا جائے تو دوسرا اس کی جگہ لے گا۔ اور اس کے چند گھنٹوں کے بعد وہ اپنے گیسٹ ہاوس پر مبینہ اسرائیلی حملے میں شہید ہو گئے تھے۔