پاکستانی ایتھلیٹ ارشد ندیم نے کہا ہے کہ اولمپکس سے پہلے 2 بار انجری کا شکار ہوا۔
اولمپکس چیمپئن ارشد ندیم نے گورنر ہاؤس پشاور میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پوری قوم کو جشن آزادی مبارک ہو، اولمپکس میں جیت پر والدین اور پوری عوام کا مشکور ہوں، گورنر ہاؤس میں اتنی عزت دی، پشاور کے عوام کا مشکور ہوں۔
انہوں نے کہا کہ ایک کھلاڑی کے لیے عوام کی محبت ہی حوصلہ افزائی ہوتی ہے، کرکٹ، فٹبال، کبڈی کاکھلاڑی بھی رہا ہوں، ایتھلیٹکس کا آغاز 2012 میں کیا۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے پیرس اولمپکس میں 24 جولائی کو جانا تھا، 21 جولائی کو میں انجری کا شکار ہوگیا، اس کے بارے میں کسی کو ظاہر نہیں کیا، صرف ڈاکٹر ارشد بالا اور میرے کوچ کو پتا تھا، میں نے کہا کہ دعا کریں کہ اللہ تعالی مجھے فٹ رکھے، میں بہترین ٹریننگ کی، 24 کو ہم پیرس کو روانہ ہوئے، ڈاکٹر صاحب بھی تھوڑے پریشان تھے، انہوں نے مجھے چیک کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ جب میں نے وہاں ٹریننگ کی، بس یہ ہی تھا کہ اللہ فٹ کردے تو ہم اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کریں گے، کوالیفائنگ راؤنڈ سے ایک دن پہلے میں نے صرف تین تھرو کیں جب کہ عام طور پر ہم ٹریننگ کے ایک سیشن میں 20 سے 30 تھرو کرتے ہیں، لیکن انجری کا ڈر تھا، اس لیے 3 تھرو کیں، ان میں 80 سے اوپر تھرو کیں تو اعتماد ملا کہ اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کریں گے۔
قومی ہیرو نے کہا کہ جب کوالیفائنگ راؤنڈ تھا تو پہلے تھرو ہی میں فائنل کے لیے کوالیفائی کیا، اس سے اعتماد ملا کہ فائنل میں گولڈ جیتنے کی کوشش کروں گا تو وہی ہوا، جب فائنل میں جانا تھا تو اس سے 10، 15 منٹ پہلے الٹے پاؤں کی پنڈلی میں کھچاؤ آگیا، میں اپنے اور کوچ کو بتایا کہ یہ مسئلہ ہے، انہوں نے اس کی ٹریمنٹ کی۔
انہوں نے کہا کہ اس کے بعد میں نے وارپ اپ کے لیے رن اپ ڈر ڈر کر لیا کہ کہیں انجری نہ ہوجائے، جب پہلی تھرو کی تو یقین ہوگیا کہ میں فٹ ہوں، اس کے بعد کافی پر اعتماد تھا، کوشش تھی کہ پہلی تھرو 90 سے اوپر کی پھینکوں،قوم کی دعاؤں سے اللہ نے دوسری تھرو پر گولڈ میڈل سے نواز دیا اور ریکارڈ بریک کردیا۔
ان کا کہنا تھا کہ میرا اگلا ہدف 2025 کی ورلڈ ایتھلیکٹس چیمپئن شپ آ رہی ہے، اس کے لیے تیاری کروں، جس طرح سے 8 اگست کو پیرس اولمپکس میں عزت ملی، اسی طرح اس چیمپئن شپ میں بھی عزت ملے اور میں ورلڈ ریکارڈ توڑوں گا۔