دوستی، خاموشی اور ظرف کا امتحان

Pinterest LinkedIn Tumblr +

سمائشہ میر

زندگی کے سفر میں ہمیں بے شمار لوگوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ کچھ لوگ دل کے قریب ہوتے ہیں، دوست بن جاتے ہیں اور ہمارے ساتھ ہنسی خوشی کے لمحات گزارنے کا باعث بنتے ہیں۔ لیکن وقت کے ساتھ ساتھ، ہر رشتہ ویسا نہیں رہتا جیسا شروع میں ہوتا ہے۔ کبھی کبھی وہی دوست جو دل کے قریب تھے، ہمارے کردار پر تبصرے کرتے ہیں، ہمیں گالیاں دیتے ہیں، یا ہمارے پیٹھ پیچھے برا بھلا کہتے ہیں۔ یہ وہ لمحات ہوتے ہیں جب دل دکھتا ہے، اور انسان کے اندر غصہ، خفگی اور نفرت پیدا ہوتی ہے۔

لیکن ایسے حالات میں، سمجھداری یہی ہے کہ ہم خاموشی کو ترجیح دیں۔ خاموشی نہ صرف دل کو سکون دیتی ہے بلکہ ہمیں اپنے ظرف اور وقار کا احساس دلاتی ہے۔ زندگی میں وہی لوگ کامیاب ہوتے ہیں جو جذبات پر قابو رکھتے ہیں اور ہر بات کا جواب دینے کی بجائے اپنی خودی کو مقدم رکھتے ہیں۔ ہر انسان کی تربیت، علم اور ماحول اسے دوسروں سے ممتاز بناتا ہے، اور ہمیں اسی تربیت کی بنیاد پر اپنے معیار اور عزت کا خیال رکھنا چاہیے۔

دوستی کا ہاتھ ہمیشہ سوچ سمجھ کر بڑھائیں۔ ہر انسان اس قابل نہیں ہوتا کہ اسے پورا ہاتھ تھما دیا جائے۔ کچھ لوگ ایسے بھی ہوتے ہیں جو ہماری دی گئی اہمیت کا ناجائز فائدہ اٹھاتے ہیں۔ اس لیے ضروری ہے کہ ہم اپنے ظرف کا جائزہ لیں اور دیکھیں کہ ہم کسے اپنی زندگی میں جگہ دے رہے ہیں۔

آخر میں، اس بات کو ہمیشہ یاد رکھیں کہ

**”ہر شخص وہ نہیں ہوتا جو نظر آتا ہے،
زندگی کا سبق یہی ہے کہ دوستی اور رشتوں میں
سوچ سمجھ کر قدم بڑھائیں،
کیونکہ کچھ لوگ سایہ بن کر
زندگی میں آتے ہیں،
اور پھر دھوکہ دے کر
وہ سایہ بھی ساتھ لے جاتے ہیں۔”**

کسی بھی رشتے میں آگے بڑھنے سے پہلے یہ ضرور دیکھیں کہ آیا وہ شخص آپ کی عزت اور محبت کے لائق ہے یا نہیں۔ اپنی تربیت، علم اور ظرف کو ہمیشہ بلند رکھیں اور ہر معاملے میں سوچ سمجھ کر فیصلے کریں۔
زندگی کی راہوں میں، سوچ سمجھ کر چلو،
ہر قدم پر دھیان دو، کہیں سایہ نہ چھوڑ دے۔

Share.

Leave A Reply