فرانس: بیوی کو نشہ آور اشیا دے کر 72 اجنبیوں سے اسکا ریپ کروانے والے ملزم کا ٹرائل

Pinterest LinkedIn Tumblr +

فرانس میں بیوی کو نشہ آور اشیا دے کر درجنوں اجنبی افراد سے اس کا ریپ کرنے والے جنونی شخص کے خلاف ٹرائل کا آغاز ہو گیا۔

خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق مقدمے کا مرکزی ملزم فرانس کی سرکاری پاور یوٹیلٹی کمپنی ای ڈی ایف کا 71 سالہ سابق ملازم ہے اور اس کے ساتھ ساتھ آن لائن بھرتی کیے گئے 50 افراد پر بھی جنوبی شہر ایوگنون میں مقدمہ چلایا جائے گا۔

پولیس کے مطابق متاثرہ خاتون کا مجموعی طور پر 72 مردوں نے 92 مرتبہ ریپ کیا اور ان 72 میں سے 51 کی شناخت ہو گئی ہے جہاں ان مردوں کی عمریں 26 سے 74 سال کے درمیان ہیں جنہوں نے 72 سالہ خاتون کے ساتھ ریپ کیا۔

خاتون کے وکلاء کا کہنا ہے کہ ان کی موکلہ کو اتنی طاقتور نشہ آور اشیا دی جاتی تھیں کہ وہ اپنے ساتھ ایک دہائی سے زائد عرصے تک جاری رہنے والے اس استحصال سے بالکل بے خبر رہیں۔

خاتون کے وکیل اسٹیفن بابونیو کے مطابق پریذائیڈنگ جج راجر اراٹا نے اعلان کیا کہ تمام سماعتیں کھلی عدالت میں ہوں گی اور خاتون کی کیس کے اختتام تک مکمل تشہیر کی خواہش کی منظوری دے دی۔

اسٹیفن بابونیو نے کہا کہ میری موکل اپنے ساتھ ہونے والے واقعات کے بارے میں زیادہ سے زیادہ آگاہی بیدار کرنا چاہتی ہیں تاکہ اس طرح کے واقعات دوبارہ کبھی نہ ہوں۔

خاتون کے ایک اور وکیل اینٹوئن کیموس نے کہا کہ اس سب کے باوجود مقدمہ ان کے لیے ایک خوفناک آزمائش ثابت ہو گا، انہوں نے اے ایف پی کو بتایا کہ دوران سماعت انہیں پہلی بار عصمت دری کے ان تمام واقعات کا پتا چلے گا جنہیں وہ 10 سال سے زائد عرصے سے برداشت کرتی آ رہی تھیں کیونکہ انہیں ان سب کے بارے میں کچھ یاد نہیں اور انہیں اس سب کا 2020 میں ہی پتا چلا تھا۔

اینٹوئن کیموس نے کہا کہ متاثرہ خاتون اپنے تین بچوں کی مدد سے عدالت پہنچیں کیونکہ ان کا ماننا ہے کہ اس مقدمے میں ملوث افراد یہی چاہتے ہیں کہ مقدمے کی سامعت بند دروازوں کے پیچھے ہو۔

پولیس نے ملزم ڈومینک پی سے ستمبر 2020 میں تفتیش شروع کی جب اسے ایک سیکیورٹی گارڈ نے ایک شاپنگ سینٹر میں تین خواتین کے اسکرٹ کے نیچے خفیہ طور پر فلم بناتے ہوئے پکڑا تھا۔

پولیس نے کہا کہ پولیس کو ان کے کمپیوٹر پر ان کی بیوی کی سیکڑوں تصاویر اور ویڈیوز ملی تھیں جن میں ان کی بیوی کو بے ہوشی کی حالت میں دیکھا جا سکتا تھا اور ان تصاویر میں مبینہ طور پر جوڑے کے گھر میں درجنوں افراد کو خاتون سے ریپ کرتے دیکھا گیا۔

تفتیش کاروں کو coco.fr نامی سائٹ پر چیٹس بھی ملیں جس میں ملزم نے اجنبیوں کو اپنے گھر آنے اور اپنی بیوی کے ساتھ ریپ کرنے کے لیے بھرتی کیا تھا۔

ڈومینیک پی نے تفتیش کاروں کے سامنے اعتراف کیا کہ اس نے اپنی اہلیہ کو طاقتور ٹرنکولائزر خاص طور پر ٹیمسٹا جیسی خواب آور دوا دی، خاتون سے ریپ کے اس عمل کا آغاز 2011 میں اس وقت ہوا جب یہ جوڑا پیرس کے قریب رہ رہا تھا اور دو سال بعد مازان منتقل ہونے کے بعد بھی یہ عمل جاری رہا۔

استغاثہ کے مطابق شوہر نے بھی ریپ کے اس بھیانک عمل میں حصہ لیا، اس کی فلمبندی کی اور اس وحشیانہ عمل کے دوران دوسرے مردوں کو گالم گلوچ اور گندی زبان استعمال کرنے کی ترغیب دیتا رہا۔

ریپ کرنے والوں میں ایک فورک لفٹ ڈرائیور، ایک فائر بریگیڈ افسر، ایک کمپنی کا باس اور ایک صحافی بھی شامل تھے، ان میں سے کچھ کنوارے تھے، کچھ شادی شدہ یا طلاق یافتہ اور کچھ لوگوں کی فیملی بھی ہے۔

ان میں سے کچھ افراد نے صرف ایک بار ریپ کیا لیکن کچھ نے چھ بار تک اس میں حصہ لیا۔

بہت سے لوگوں نے کہا کہ ان کا خیال تھا کہ وہ ایک جوڑے کی خواہشات اور امنگوں کو پورا کرنے میں مدد کر رہے ہیں لیکن ڈومینک پی نے تفتیش کاروں کو بتایا کہ ریپ کرنے والے سب افرقاد جانتے تھے کہ اس کی بیوی کو اس کے علم کے بغیر نشہ دیا گیا ہے۔

ایک ماہر ڈاکٹر نے کہا کہ خاتون کی نشہ آور ادویہ کے زیر اثر حالت نیند کے بجائے کوما کے قریب تھی۔

خاتون کے شوہر نے استغاثہ کو بتایا کہ صرف تین آدمیوں نے آنے کے بعد ریپ نہ کرنے پر اصرار کیا اور واپس چلے گئے لیکن باقی سب اس بھیانک عمل کا حصہ بنے۔

ڈومینک نے کہا کہ وہ اپنے کیے پر شرمندہ ہے اور یہ عمل ناقابل معافی ہے۔

مقدمے کی سماعت 20 دسمبر تک جاری رہے گی۔

Share.

Leave A Reply