وزیر دفاع خواجہ انصاف نے دعویٰ کیا ہے کہ کورٹ مارشل کا سامنا کرنے والے لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ فیض حمید کے بیانات کے بعد بانی پی ٹی آئی عمران خان اور سابق آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کے خلاف دائرہ وسیع کیا جائے گا۔
ڈان نیوز کے پروگرام ’دوسرا رُخ‘ میں بات کرتے ہوئے خواجہ آصف نے کہا کہ ’عمران خان، علی امین گنڈاپور کے ذریعے اسٹیبلشمنٹ سے مذاکرات چاہتے ہیں، عمران خان پراعتماد ہیں کہ گنڈاپور اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ میرے مذاکرات شروع کروا سکتا ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ عمران خان نے اسٹیبلشمنٹ کے حوالے سے علی امین گنڈاپور سے بہت امیدیں وابستہ کی ہوئی ہیں اور وہ ان پر بہت انحصار کرتے ہیں، گنڈاپور صاحب جو بھڑکیں مارتے ہیں یا اس قسم کی زبان استعمال کرتے ہیں وہ اپنی سیاسی ساکھ بڑھا رہے ہیں، جو اصل میں گنڈاپور ہے وہ کچھ اور ہے۔
خواجہ آصف نے کہا کہ علی امین گنڈاپور 9 ستمبر کے دن کہاں تھے؟ علی امین گنڈاپور نے اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ مذاکرات کے دروازے بند نہیں کیے، بلکہ وہ اس رات (9 ستمبر ) بھی وہاں پر (اسٹیبلشمنٹ کے پاس) تھے۔
انہوں نے لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ فیض حمید کے خلاف کورٹ مارشل سے متعلق سوال پر کہا کہ فیض حمید کا معاملہ ضرور کسی منطقی نتیجے پر پہنچے گا۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ جنرل فیض حمید کے بیانات کے بعد بانی پی ٹی آئی عمران خان اور جنرل ریٹائرڈ قمر جاوید باجوہ کے خلاف دائرہ وسیع کیا جائے گا، اگر فوج نے فیض حمید کو تحویل میں لیا ہے تو وہ باجوہ صاحب سے متعلق کیا کہہ رہے ہیں عمران خان سے متعلق کیا کر رہے ہیں اس کے بعد ہی ان دونوں اشخاص کا دائرہ وسیع کیا جائے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ فیض صاحب جس دائرے میں اس وقت آئے ہیں اگر وہ وسیع کیا جاتا ہے تو سارا کچھ فیصلے پر منحصر ہے۔
وزیر دفاع نے اگلے چیف جسٹس کے حوالے سے کہا کہ حکومت، جسٹس منصور علی شاہ کے چیف جسٹس بننے سے کوئی پریشانی محسوس نہیں کر رہی، جو بھی اس وقت معروضی حالات ہیں جو بڑی سیٹ پر بیٹھا ہوگا اس سے یہی امید کی جاتی ہوگی کہ وہ آئین کی اور پاکستان کی سربلندی کے لیے کام کرے گا۔
انہوں نے کہا کہ جسٹس منصور علی شاہ سے یہی امید کی جائے گی کہ وہ اپنی ذاتی عزائم یا ہمدردیوں کو ڈکٹیٹ نہیں کریں گے۔